نئی دہلی : اس سال گرمی نے تباہی مچانا شروع کر دی ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں فروری میں ہی گرمی نے ۵۵؍ سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز میں گجرات کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت ۳۸؍ ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔ گرمی کا اثر کسانوں کے ساتھ ساتھ صنعت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ گرمی بڑھنے سے بجلی کی کھپت بھی بڑھ جائے گی۔ یہی نہیں کئی جگہوں پر پانی کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک تحقیقی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس سال بڑھتی ہوئی گرمی کا ملک کی جی ڈی پی پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔
انڈیا ریٹنگز اینڈ ریسرچ کو توقع ہے کہ مالی سال ۲۰۲۴ء میں جی ڈی پی سال بہ سال ۵ء۹؍فیصد بڑھے گی، جو کہ قومی شماریاتی تنظیم (این ایس او) کے تخمینہ سے بہت کم ہے۔ ایجنسی کا خیال ہے کہ ہندوستان میں جاری’ہیٹ ویو‘(گرمی کی لہر)کا براہ راست اثر جی ڈی پی کی رفتار پر پڑے گا۔ اس
چیف اکانومسٹ، انڈیا ریٹنگز اینڈ ریسرچ دیویندر کمار پنت نے کہا، “اقتصادی سروے اور سی ای اے۶؍سے ساڑھے چھ فیصد کی رفتار سے بڑھنےکی بات کرتے ہیں۔ لیکن سروے کے جاری ہونے کے بعد سے بہت کچھ ہوا ہے۔ اس وقت اہم مسئلہ گرمی کی لہر کا ہے جس کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس کا اثر زراعت پر پڑنے والا ہے اور اس کے نتیجے میں زرعی شعبے اور گھرانوں سے اجرت میں اضافہ متوقع ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ کوویڈ سے پہلے کی صورتحال تک پہنچنے کیلئے ہندوستان کو لگاتار ساڑھے سات فیصد کی شرح سے ترقی کرنا ہوگا جوکہ اب ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔
بھارت کے اقتصادی آؤٹ لک پر ریٹنگ ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہتری کے باوجود کچھ خطرات ترقی کو متاثر کریں گے۔ رپورٹ میں خاص طور پر اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ترقی اب بھی پیچھے ہے اور کھپت کی طلب وسیع البنیاد نہیں ہے۔