ممبئی :
ہندوستانی مارکیٹ میں گراوٹ سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ جمعہ کے روز ایک بار پھر سے مارکیٹ سرخ نشان پر بند ہوا۔ یہ لگاتار چھٹا دن تھا جب مارکیٹ سرخ نشان پر بند ہوا۔ جمعہ کے روز مارکیٹ ہرے نشان پر کھلا اور کافی تیزی دکھائی لیکن اس تیزی کو دیکھتے ہی لوگوں نے منافع کمانے کی نیت سے شاید شیئرز فروخت کرنا شروع کردئیے اور دیکھتے ہی دیکھتے مارکیٹ گراوٹ کا شکار ہوگیا۔ آج مارکیٹ بند ہونے تک بی ایس ای ۱۴۲؍پوانٹس اور نفٹی ۴۶؍پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
آج کے تجارتی سیشن میں ادوایات ، بجلی ، انفراسٹرکچر ، ہیلتھ کیئر، الیکٹرانک اور تیل و گیس کے شعبوں کی کمپنیوں کے شیئر میں تیزی دیکھی تھی ۔ جبکہ بینک ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، دھات، میڈیا ، رئیل اسٹیٹ اور ایف ایم سی جی کے شعبوں کی کمپنیوں میں گراوٹ دیکھی تھی ۔ نفٹی کی ۵۰؍کمپنیوں میں سے ۲۰؍اسٹاک ہرے نشان میں اور ۳۰؍کمپنیوں کے شیئر سرخ نشان کےساتھ بند ہوئے۔ وہیں بامبے اسٹاک ایکس چینج میں شامل ۳۰؍کمپنیوں میں سے ۱۲؍کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور ۱۸؍کمپنیوں کے شیئروں میں گراوٹ درج کی گئی ۔
آج کے تجارتی سیشن میں سرمایہ کاروں کو بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ بی ایس ای پر درج کمپنیوں کا مارکیٹ اثاثہ ۲۶۰؍لاکھ کروڑ روپے ہوگیا جو جمعرات کو تقریباً ۲۶۱؍لاکھ کروڑ روپے تھا۔ ۔ آج کے اجلاس میں سرمایہ کاروںکو ۸۸؍ہزارکروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اسی وقت، سرمایہ کاروں کو اس ہفتے صرف پانچ تجارتی سیشنوں میں ۷؍لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...