
راجدھانی ایکسپریس حادثہ نکسلیوں کی کارستانی تھی!
چھپرہ، یکم جولائی (یو این بی): راجدھانی ایکسپریس حادثہ کے ڈیڑھ ماہ قبل ہی محکمہ خوفیہ نے محکمہ ریل کو آگاہ کیا تھا۔ آئی بی نے سرکار اور ریل انتظامیہ کو نکسلیوں کے ذریعہ بڑی کاروائی کو انجام دینے کے خدشہ سے آگاہ کرایا تھا اور راجدھانی ایکسپریس کو چلانے سے قبل اب کے آگے پائیلٹ ٹرین گزارنے کی ضرورت بتائی تھی۔ ریلوے کے ایک افسر نے خفیہ محکمہ کے اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے اور نام نہ چھاپنے کی شرط پر بتایا کہ حادثہ کے تین دن قبل بھی آئی بی سارن و ترہت بند کے دوران نکسلیوں کے ذریعہ بڑے حادثہ کوانجام دینے کے خدشہ کے مد نظرآگاہ کیا تھا۔ آئی بی نے سرکار اور محکمہ ریل کو جو رپورٹ بھیجی تھی اس میںسب سے اہم سراغ یہ ہے کہ چھپرہ قصبائی اسٹیشن شمالی جانب سے لے کر شیورہیاں تک نکسلیوں کے لئے سیف زون بتایا گیا اور اسی مقام پر 25 جون کو راجدھانی ایکسپریس حادثہ کی شکار ہوئی۔ اہم بات یہ ہے کہ جس مقام پر راجدھانی ایکسپریس کا حادثہ ہوا اسی سے کچھ دوری پر اقع شیو رہیاں میں نکسلیوں نے فور لین کی تعمیر کرا رہی مدھو کون کمپنی کے پلانٹ میں آگ لگا دیا تھا۔ اور جے سی بی ، ہائی وا، پے لوڈر سمیت درجن سے زیادہ گاڑیوں کا پھونک ڈالا تھا۔ گزشتہ کاروائیوں کے مد نظر یہ علاقہ نکسلیوں کے لئے سیف زون مانا جا رہا ہے۔ حکام کے ذرائع پر اعتماد کریں تو محکمہ خوفیہ نے ۲۵؍ جون کو نکسلیوں کے زریعہ بلائے گئے ترہت اور سارن کمشنری بند کو سسنجیدگی سے لیا اور ریاستی و مرکزی حکومت کے علاوہ محکمہ ریل کو پوری طرح آگاہ کیا تھا۔ بتاتے چلے کہ پولیس کپتان سدھیر کمار سنگھ نے ھی سون پور کے ڈویزنل مینیجر کو نکسلیوں کے بند کے مد نظر حفاظتی انتظام سخت کرنے اور ٹرینوں کے چلانے کے لئے پائیلٹنگ کا نظم کرنے کو کہا تھا ۔ ایس پی نے حادثہ کے تین دن قبل ہی مذکورہ خط ڈی آر ایم کو ارسال کیا گیا تھا۔