بنگلورو، 12 جولائی (یو این بی): کرناٹک اسمبلی کی ایک کمیٹی نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ اسکول اور کالجوں میں موبائل فون پر پابندی عائد کر دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی کا ماننا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے ہی عصمت دری اور چھیڑ خانی جیسے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ خواتین اور اطفال فلاح و بہبود کمیٹی نے اس سلسلے میں اپنی رپورٹ جمعہ کے روز اسمبلی میں پیش کی تھی۔ اس رپورٹ مین کہا گیا ہے کہ ’’ایسے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں جب لڑکیوں کو سناٹے والی جگہ پر بلانے کے لیے موبائل فون کا استعمال ہوا۔ موبائل فون اسکولوں اور کالجوں میں پڑھائی کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔‘‘ اس رپورٹ کی بنیاد پر اسمبلی کمیٹی نے اسکول اور کالجوں میں موبائل پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کی صدر پتور کی ممبر اسمبلی شکنتلا شیٹی ہیں۔
اپنی رپورٹ کے سلسلے میں انھوں نے کہا کہ ’’جو لڑکیاں مسڈ کال کا جواب دیتی ہیں وہ مصیبت میں پھنس رہی ہیں۔ ہم مشورہ دیتے ہیں کہ نوجوانوں کو بالغ اور پختہ ذہن ہو جانے تک موبائل فون استعمال ہی نہیں کرنے دینا چاہیے۔ جب انھیں صحیح اور غلط کا احساس ہو جائے گا تب وہ محفوظ رہ سکیں گے۔‘‘ شیٹی نے اس سلسلے میں ایک مثال بھی پیش کیا جب تین لڑکوں نے کالج جانے والی ایک لڑکی کو موبائل فون سے انڈر کنسٹرکشن بلڈنگ میں بلایا۔ بعد میں لڑکی نے عصمت دری سے بچنے کے لیے بلڈنگ سے کود کر جان دے دی۔
کرناٹک اسمبلی کمیٹی کی اس سفارش پر کافی تلخ رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ مرکزی وزیر برائے فروغ خواتین و اطفال مینکا گاندھی نے کہا ’’میں ایسی واہیات چیزوں پر جواب نہیں دے سکتی۔ عصمت دری انتہائی سنگین معاملہ ہے۔‘‘ بی جے پی لیڈر مختار عباس نقوی نے کہا کہ ’’موبائل نہیں ’ڈرٹی مینٹلٹی‘ عصمت دری کی اصل وجہ ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر راشد علوی نے بھی اس کمیٹی کی باتوں سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ سائنس اور تکنیک کے دور میں اس طرح کے بیانات افسوسناک ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی کے سینئر لیڈر اننت کمار اس کمیٹی کی رپورٹ سے کچھ حد تک متفق نظر آتے ہیں۔ اننت کمار کا کہنا ہے کہ ’’کیمپس میں موبائل رکھنے پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔‘‘