Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

آئی کے ای اے کا بانی ’’کمپارڈ‘‘ کی کہانی

by | Jul 15, 2014

ند یم الرشید

i k e a

یورپ میں واقع ’’ایگنے ریاڈ‘‘ ایک خوبصورت گاؤں ہے۔ ہمارے یہاںپنجا ب کے دیہاتوںمیں جس طرح ٹیو ب ویل اور کنووؤں کے آس پاس سرسبزکھیتوںاورچند کچے پکے گھروں کی آبا دی کو ’’کھوہ‘‘ کہاجاتاہے، اسی طرح ’’یورپ‘‘ والے اپنے دیہاتو ں کے اردگرد ’’کھوہ جیسی آبادی‘‘ کو ’’فارم‘‘ کہتے ہیں۔ ایگنے ریارڈ میں ایک فارم ہے۔ جسے ایلمٹے ریارڈ کہا جاتا ہے۔(تلفظ میں غلطی کے امکان کے ساتھ۔)

’’کمپارڈ‘‘ جنوبی سویڈن کے اسی گاؤں میں 1926ء کوپیدا ہوا۔ اس نے روایتی انداز میں تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ وہ ایک غریب طالب علم تھا۔ ابھرتے شعور کے ساتھ، بڑھتی ضروریات کے پیش نظر اس نے کوئی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرنے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ اس نے تعلیم کے ساتھ ساتھ اردگرد کے علاقوں میں سائیکل پر ’’ماچس فروخت کرنے سے‘‘ کاروبار کاآغاز کیا۔ کچھ عرصے بعداسے پتہ چلا وہ ’’اسٹاک ہوم ‘‘ سے ماچسوں کی ایک کھیپ سستے داموں خرید کر اسے پرچون میں کم ریٹ پر بیچنے کے باوجود بھی اچھا نفع کما سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ نتیجتاً اس کا کا روبا ر مچھلیو ں، کرسمس کے سجا وٹی درختوں، بیجو ں اور بعد میں با ل پو ائنٹ اور پنسلو ں کی فروخت تک بڑ ھ گیا۔
کمپارڈ کی کامیابیوں کا یہ سفر دھیرے دھیرے جاری تھا کہ اس نے اپنے ان چھوٹے چھوٹے تجربات پر ایک بہت ہی بلند عمارت کھڑی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کامیابیوں کے میدان میں رینگنے کے بجائے جست لگانے کی ٹھانی۔ اس نے اپنے اب تک کے کچے تجربات سے تین پکے اصول اخذ کیے۔ یہ اصول اسے پرچون فروش سے ’’آئی کیا‘‘ کمپنی تک لے گئے۔ وہ تین اصول کیا تھے؟ کمپارڈ نے محبت، سادگی اور جہد مسلسل کو اپنا شعار بنا لیا۔اس نے اپنے ماتحتوں کو محبت دینے کا فیصلہ کیا۔ سادگی! آج ارب پتی بن کر بھی اس کے مزاج کا حصہ ہے۔ اس کی جہد مسلسل انقطاع کے نام سے کبھی آشنا نہ ہو سکی۔ آگے بڑھنے سے قبل یہ عرض کرنے کی اجازت دیجیے کہ مذکورہ تین اصول بھی برحق ہیں اور کمپارڈ کا ان سے حیرت انگیز استفادہ بھی سچ۔ مگر سوال یہ ہے! کیا یہ سنہری ہدایات دین اسلام نے 14صدیاں قبل ہر مسلمان تاجر کو نہیں دی تھیں؟ جی ہاں! بات اپنانے کی ہے۔ کھیل سارا عمل میں لانے کا ہے۔ ان کی تاثیر ہے پتھر کی لکیر۔ جو چاہے فائدہ اٹھائے۔
بہرحال! کمپا رڈ جب 17بر س کا ہوا تواس کے والد نے تعلیم میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اسے نقد انعا م سے نوازا۔ اس نے یہ رقم ان بنیادوں میں لگادی جس پر مستقبل میں دنیا کی ایک مشہور کمپنی (IKEA) ’’آئی کے ای اے‘‘ کی عمارت کھڑی ہونی تھی۔ ’’آئی کیا ‘‘ کا نام کمپنی کے مالک ’’اِنگو ار کمپارڈ(Ingvar kanpard) اس کے گاؤں (Agunnaryd)اور اس فارم (Elmtary) جہا ں اس نے پر ورش پائی تھی کے نام کے ابتدائی حرفو ںکو جو ڑ کر رکھا گیا۔ کمپا رڈ نے ماچسوں، مچھلیوںاور پنسلوں کے ساتھ ساتھ اب بٹووں، گھڑیوں، جیو لری اور زنانہ موزو ں کی تجارت کے ذریعے اپنے کاروبارکومزید وسعت دیناشروع کی۔ جب اس نے اپنی صلاحیت کواس حد تک بڑ ھالیا کہ وہ انفرادی طو ر پر اپنے گا ہکو ں کی ما نگ پورا کر سکتا تھا تو عارضی طور پر اس نے ڈاک کے ذریعے آرڈر منگوانے کا طر یق کار اختیار کیا اور ساما ن کی فراہمی کے لیے ایک مقامی دودھ والی گا ڑی کا انتظام کرلیا۔ اِس کے بعد پھر اُس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔اس کا کاروبار اس قدر پھلا پھولا کہ ہر نیا دن اس کے لیے تر قی کی نو ید لے کر آتا۔ یہا ں تک کہ 2004ء کے شروع میں سو یڈن کے ایک تجارتی رسالہ (Veckans affarer) نے ایک رپو رٹ شائع کی۔
جس میں بتا یا گیا کہ جنوبی سو یڈن کا ایک دیہاتی لڑکا جس نے اوائلِ جوانی میں’’سائیکل پر ماچس فر وخت کرنے سے‘‘ اپنے کا روبار کا آغاز کیا تھا، آج اس نے دنیا کے امیر ترین آدمی ’’بل گیٹس‘‘ کو بھی پیچھے چھو ڑدیا ہے۔کمپارڈکی کمپنی ’’آئی کیا‘‘ کا شمار دنیا کی’’مشہو ر کمپنیو ں‘‘ میں ہوتا ہے۔ اگر چہ (آئی کے ای اے ) کے غیر روایتی ملکیتی ڈھا نچے پر بحث ہو سکتی ہے، لیکن اس میں کو ئی شک نہیں کہ یہ کمپنی اب بھی دنیا کی سب سے بڑی نجی ملکیت والی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ جو 200سے زائد اسٹورو ں، 75ہزار سے زاید ملا زمین اور 12ملین سالانہ آمدنی کے ساتھ دنیا کے31 ممالک میںکاروبا ر کر رہی ہے۔کمپنی کا مالک آج بھی ’’کم خر چ با لا نشیں‘‘ کے اصول پر عمل پیر ا ہے۔ کام پرجانے کے لیے اب بھی وہ ’’سب وے‘‘ کی سیٹ لیتا ہے اوراگر ڈرائیونگ کر نی ہو توپھر اپنی بو ڑھی ’’وا لو‘‘ کا ر کو ہی زحمت دیتا ہے۔ ہو ٹل میں قیا م کے دوران اگر اسے مہنگے مشروب کی طلب ہو تو بجا ئے ہو ٹل سے مہنگے دامو ں خریدنے کے وہ قریبی کسی موزوں دکان سے منگوا لیتا ہے ۔ کمپنی کے ملازمو ں کو وہ ترغیب دیتا ہے کہ ہمیشہ صفحے کے دونوں جا نب لکھیں۔ ’’فوربس میگزین‘‘ نے اس کے اثا ثہ جات کا اندازہ 33بلین امریکی ڈا لر لگایا ہے جو اسے دنیا کا چو تھا امیر ترین آدمی بنا تے ہیں۔

Recent Posts

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

کولکاتہ(معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستان کی چمڑا(لیدر) صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مستقبل بہت زیادہ امکانات سے بھرپور نظر آتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس مضمون...

آن لائن کاروبار میں خود کفیل ہوتی خواتین

آن لائن کاروبار میں خود کفیل ہوتی خواتین

ارچنا کشور چھپرا، بہار عورت قدرت کی خوبصورت ترین تخلیقات میں سے ایک ہے۔ پوری دنیا اس نصف آبادی پر مشتمل ہے۔ 8 مارچ دنیا کی اس نصف آبادی کا دن ہے۔ خواتین کا عالمی دن ہر سال اس دن منایا جاتا ہے جس کا مقصدانہیں ان کے حقوق سے آگاہ کرنا اور انہیں بااختیار بنانا ہے۔ تمام...

آر بی آئی نے ایمیزون پر عائد کیا جرمانہ

آر بی آئی نے ایمیزون پر عائد کیا جرمانہ

نئی دہلی : ریزروبینک آف انڈیا نے ایمیرزون کی ایک سبڈری کمپنی ’ایمیزون پے‘ پر ۳ کروڑ کا جرمانہ لگایا ہے۔ مرکزی بینک نے بتایا کہ ایمیزون پے نے کچھ اصولوں پر عمل نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے اس پر یہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک نے اس معاملے میں کمپنی کو نوٹس جاری کیا...