
فورڈ کے مالک ہنری فورڈ کی داستان

ہنری فورڈ (Henry Ford) ایک مریکی صنعت کار اور فورڈ موٹر کمپنی کا بانی تھا۔ فورڈ کمپنی امریکا کی دوسری اور دنیا کی پانچویں بڑی آٹو میکر کمپنی ہے۔ امریکا کی پانچ سو بڑی کمپنیوں میں سے آٹھویں نمبر پر ہے۔ 2009 ء میں اس کی آمدنی 118.3 بلین ڈالر تھی۔2008 ء میں اس نے 5.532 ملین ڈالر موبائلز بنائیں۔ اس کمپنی کے ملازمین کی تعداد 2 لاکھ 13 ہزار ہے، جو دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔
ہنری فوڈ جولائی 1863 ء کو Michigan کا ایک گاؤں Wayne میں پیدا ہوا۔ اس کے والدین اپنے ہی فارم میں کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے۔ جب فورڈ بڑا ہوا تو اسکول جانے لگا، واپسی پر مویشیوں کو چارہ ڈالنے اور کھیتوں کو پانی دینے میںاپنے والد کا ہاتھ بٹاتا۔ اسکول میں اسے مثالی طالب علم سمجھا جاتا تھا۔ اسی طرح یہ کھیت میں بھی جانفشانی اور لگن سے کام کرتا۔ ایک دن اس کا باپ شہر جانے لگا تو فورڈ نے ان کے ساتھ جانے پر اصرار کیا۔ باپ کے منع کرنے کے باوجود جیسا کہ بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ رو کر اپنی بات منوا لیتے ہیں، اس نے ایسا ہی کیا، آخر کار یہ ان کے ساتھ شہر گیا۔ شہر میں گاڑیاں،ملز اور دوسری مشینیں تھیں۔ فورڈ ان گاڑیوں اور مشینوں کو بڑے غور سے دیکھتا رہا۔ یہی دن فورڈ کی صلاحیتوں کو دوسرے میدان میں آزمانے اور نکھارنے کا ذریعہ بن گیا۔
فورڈ کی عمر 15 سال تھی، جب اس کے والد نے اسے انعام کے طور پر ایک گھڑی دی۔ اس نے گھڑی کا ایک ایک پرزہ الگ الگ کر دیا اور پھر انہیں ویسے ہی جوڑ بھی دیا۔ اس کے دوستوں کو معلوم ہوا کہ یہ گھڑیاں ٹھیک کر لیتا ہے۔ اس کے بعد اس کے ہمسایوں کو بھی علم ہوا۔ وہ بہت حیران ہوئے کہ اس نے یہ کام سیکھا نہیں، لیکن اس کو کرنا آتا ہے۔ وہ بھی اپنی گھڑیاں ریپئرنگ کے لیے دیتے، یہ انہیں ٹھیک کر کے دے دیتا۔ یوں اس کی شہرت ایک گھڑی ساز کے طور پر بن گئی۔
16سال کی عمر میں فورڈ نے گھر کو خیر آباد کہا، اگرچہ کھیتی باڑی کے کام کاج میں دلچسپی رکھتا تھا۔ Detroit ایک شہر میں ایک مکینک کی زیر نگرانی کام سیکھنے لگا۔ کچھ ہی عرصے میں یہ اسٹیم انجن کو آپریٹ کرنا اور اس کی سروس کرنا سیکھ گیا۔ اس کے بعد جیمز ایف فلاور اینڈ برادرز کے ساتھ کام کرنے لگا۔ اس کے بعد Dry Dock Co میں کام کیا۔ جہاں بھی اسے کچھ سیکھنے کی چیز ملی، اس نے اسے بلا تاخیر سیکھا۔ کام سیکھنے کے دوران اس نے اپنی تعلیم نہ چھوڑی، ایک بزنس کالج میں اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھا۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد گھر واپس آ گیا۔ اس کی شادی ہو گئی، کچھ عرصہ پھر اپنے زرعی فارم پر کام کیا، جب اس کی ماں کا انتقال ہو گیا، یہ پھر گھر سے نکل پڑا۔
1893 ء میںEdison Illuminating Company میں بطور انجینئر ملازمت کرنے لگا۔ اس کمپنی میں دو سال محنت اور جذبہ سے کام کیا۔ اس کا انعام چیف انجینئر کی صورت میں ملا۔ اس نے گیسولین انجن پر تجربات کرنے کے لیے اپنا وقت اور پیسہ وقف کر رکھا تھا۔ بار بار کے تجربات کے نتیجے میں اس نے ایک گاڑی Ford Quadricycle کے نام سے بنائی۔
1896 ء میں فورڈ کی ملاقات Thomas Edison سے ہو ئی۔ یہی ملاقات ان کی دوستی میں تبدیل ہو گئی۔ تھامس ایڈیسن نے فورڈ کی ہر مرحلہ پر حوصلہ افزائی کی۔ فورڈ بھی ان سے اپنے کام کی نوعیت اور ہر ہر موڑ پر ان سے مشورہ لیتا رہا۔ دونوں ایک دوسرے کے کام آتے رہے، کسی کو مشکل درپیش ہوئی تو دونوں مل کر اس سے چھٹکارا پاتے۔ اس طرح یہ دونوں ایک دوسرے میں ایک نئی جان ڈالتے رہے۔ فورڈ نے Detroitآٹوموبائل کمپنی کی باگ ڈور سنبھالی۔ یہ کمپنی مختلف وجوہ سے چل نہ سکی۔ فورڈ اسے چھوڑکر اپنے نام پر اپنی کمپنی ہنری فورڈکی بنیاد رکھی۔اس کے بعد 1903 ء میں فورڈ موٹر کمپنی بنائی۔ اس کمپنی کی بنائی ہوئی سب سے پہلی کار ماڈل ’’ٓA‘‘ Detroit میں فروخت ہوئی۔اس دوران فورڈ نے سمارٹ بزنس پارٹنرز کے ساتھ رابطے استوار کیے، جیمز کوزجیسا آدمی ملا، جوبعد میں اس کی کمپنی کا پہلا بزنس منیجر بنا۔ کوزنز نے فورڈ کے مکینیکل ٹیلنٹ کو خوب استعمال کیا۔
جب فورڈ نے فورڈ موٹر کمپنی شروع کی، اس وقت امریکا میں 87 دوسری کارمیکرز کمپنیاں کام کر رہی تھیں۔ لیکن فورڈ کے وژن نے سب کو مات دے دی۔فورڈ کا وژن یہ تھا کہ گاڑی اس طرح بنائی جائے کہ عام آدمی خریدے اور اپنے کام میں لا سکے، جبکہ اس کے حریف کمپنیوں کا گاڑیوں کو دولت مند افراد ہی خرید سکتے تھے۔ فورڈ نے ہر قسم کے گاہکوں کو فوکس کیا۔ اس طرح اس کی پروڈکٹ کی مانگ بڑھتی گئی۔
ہنری فورڈ کی غریب اور مزدور طبقے کے لیے بڑی عجیب و غریب حکمت عملی تھی۔اس کی تین پالیسیاں تھیں: 1 اپنی پروڈکٹ کے معیار کو اعلی بنانے کے لیے مزدوروں کو دگنی تنخواہ دیں، یہ کمپنی کے منافع میں ان کو شریک کرنے کا بہترین طریقہ ہے، کیونکہ یہی لوگ آپ کے منافع کو ممکن بنانے والے ہیں۔ فورڈ اس وقت اپنے ملازمین کو 5ڈالر جو آج کل کے مالی اعتبار سے 11 ہزار روپے یومیہ اجرت بنتی ہے۔
2 جسمانی معذور، ذہنی مفلوج اور سابق مجرموں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں، تاکہ وہ باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں۔ 3 اپنی کمپنی کے ملازمین اور مزدوروں کے لیے تعلیمی سہولیات بھی فراہم کی جائیں، ان کی مالی ضرورت کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم کی بھی فکر کی جائے۔