
اسلام کے پاس ہے دنیا کے معاشی مسائل کا حل

یونیورسٹی آف گلاسگو میں انجینئر اظہار خان،عمر شیخ ، اور یار خان کا اسلامی معاشی نظام پر خطاب
گلاسگو: (پریس ریلیز)یونیورسٹی آف گلاسگو میں اسلامک فائنانس سوسائٹی کے زیر اہتمام اسلامی معاشیات پر منعقدہ پروگرام میں انجینئر اظہار خان ، عمر شیخ ، اور یار خان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ’’ دراصل اسلامی نظام ہی ایسا نظام ہے جو دنیا کو معاشی پریشانیوں سے نجات دے سکتا ہے۔ آج ساری دنیا بالخصوص یورپ معاشی پریشانیوں سے گزر رہا ہے۔یورپ کے کئی ممالک مثلاً گریس اپنی آخری سانس لے رہا ہے۔ اگرہم اس کا گہرائی سے جائزہ لیں تو اس کی وجوہا ت سامنے آتی ہیںاور سود تمام تر پریشانیوں کی وجہ قرار پاتاہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قرآن میں چار مقامات پر سود کی حرمت کا ذکر کیا ہے ۔سورۃ روم، سورۃ ال عمران، سورۃ البقرۃ،۔ مزید آپ ﷺ نے اپنی احادیث میں سود کو تباہ کن قرار دیاہے اور حدتو یہ ہے کہ جو کوئی اس میں شامل ہے بار بار کا گناہگار بن رہا ہے‘‘۔
مقررین نےاپنے خطاب میں کہا کہ ’’ موجودہ سودی نظام کی ابتدا یورپ میں ۱۶ ویںصدی میں شروع ہوئی اور ۱۹ ویںصدی میں ہی نظام دنیا پر غالب ہو گیا اور اب تک غالب ہے۔ اس نظام میں سب سے بڑا کردار بنکوں کا ہےجو سرمایہ داروں اور امیروں کو سود پر قرض دیتے ہیں۔یہ قرض صرف انہی لوگوں کو دیا جاتا ہے جو بینک کی شرائط پر پورا اترتے ہیں۔آج اگر ہم ماہرین کی رائے طلب کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سودی نظام ہی دنیا کے معاشی بحران کی اہم وجہ ہے۔ جبکہ اسلام میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے سودکوحرام اور تجارت کو حلال قرار دیا ہے‘‘۔
فاضل مقررین نے کہا کہ’’ آج اس نظام کے بدولت دنیا میں امیر ،امیرتر ،جبکہ غریب ، غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔آج دنیا کی ۸۰ فیصد سے زیادہ دولت صرف چند اشخاص کے ہاتھوں میں ہے۔ جبکہ دوسری طرف دنیا میں کئی ایسے لوگ ہیں جو دو وقت کا کھانا بھی سہی طرح سے نہیں کھا پاتے ہیں۔آج افریقی ممالک میں سودی قرض کی وجہ سے حکومت شہریوں کو طبّی سہولیات فراہم کرنے سے عاجز ہے۔ کیونکہ ان کی ملکی آمدنی کا ایک بڑا حصہ سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔اسی طرح آج دنیا میں ہر روز ہزاروں بچے صرف بھوک اور غربت کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہے ہیں ۔ جبکہ اس سودی نظام کو چلانے والوں کو اسکی کوئی پرواہ نہیں ہے،انہیں پرواہ ہے تو صرف اپنے کمپنی کے شیئرز اور ملک کے معدنی ذخیروں کی ‘‘۔
اس دوران مقررین نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ’’ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس سودی نظام کے مد مقابل ایسا نظام کھڑا کریں جو لوگوں کو اس پریشانی سے آزاد کرے اور انہیں ایک با عزت زندگی دے اور انہیں ان پریشانیوں سے دور کرے اور اسلام اس بات کی طاقت رکھتا ہے جو لوگوں کو ایسا نظام مہیا کر سکتا ہے ۔ اللہ کا دین ایک مکمل نظام حیات ہے جس میں امیر، غریب، چھوٹے، بڑے، عورتوں، بچوں کے حقوق کا خیال رکھا گیا ہے۔ اللہ ہمیں عمل کی توفیق دے۔ آمین