Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

اسرائیلی نرغے میں جانے والاماربل انڈسٹری فلسطینی معیشت کا اہم ستون!

by | Nov 25, 2016

فلسطین کے ماربل

فلسطین کے ماربل

فلسطین کے شہر، دیہات اور قصبے تاریخی مقامات، قدرتی حسن کی رنگا رنگی ہی کی وجہ سے مشہور معروف نہیں بلکہ فلسطینی شہر قدرتی وسائل سےبھی مالا مال ہیں۔ کئی شہروں میں ایسی قیمتی پتھر وافر مقدار میں موجود ہیں جو فلسطینی معاشی خود کفالت کا اہم ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہی میں سنگ مرمر کے وسیع ذخائر ارض فلسطین کا خاصہ اور پہچان بن چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین کی ماربل انڈسٹری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ’’جماعین‘‘ کے مقام پر بھی سفید پتھر کا ایک بے بہا خزانہ موجود ہے جو اپنی مضبوطی اور خوبصورتی کے اعتبار سے گراں قیمت سنگ مرمر سے کم نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی سطح پر پتھروں کے اس وسیع ذخیرے کو ’’سفید سونا‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیگر فلسطینی املاک اور قومی اثاثوں پر جس طرح صہیونی ریاست نے پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔ اسی طرح ’حجر جماعین‘ بھی غاصب صہیونیوں کی نرغے اور پنجے میں ہے۔اگرفلسطینی شہری مکمل آزادی کےساتھ قیمتی تعمیراتی پتھر کے اس ذخیرے کو استعمال کریں تو اس سے پورے علاقے کی آبادی کی زندگی بدل سکتی ہے۔ گراں قیمت اور اعلیٰ معیار کے اس تعمیراتی پتھر کی اہمیت کی وجہ سے فلسطینی شہری اسے مقامی معاشی خود کفالت کا اہم ذریعہ تو قرار دیتے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ یہ قیمتی خزانہ بھی صہیونیوں کے پنجوں میں گھراہوا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’سفید سونا‘ کی اصطلاح سے مشہور قیمتی تعمیراتی پتھر کی اہمیت و افادیت، اس کے فلسطینی معیشت پر پڑنے والے اثرات اور صہیونی ریاست کی طرف سے عاید پابندیوں پر روشنی ڈالی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں واقع جماعین قصبے کے اطراف میں پھیلے ’حجر جماعین‘ کے بے پناہ اور وافر ذخائر موجود ہیں۔ فلسطینی شہریوں نے اپنی بساط کے مطابق قیمتی پتھر کے اس ذخیرے سے استفادے کی بھی مقدر بھر کوششیں شروع کی ہیں۔ جماعین کا وزٹ کرنے والے دیکھ سکتے ہیں کہ دن میں دسیوں مشینیں کھدائی اور پتھروں کی کٹائی میں مصروف رہتی ہیں۔ مگر یہ اتنا آسان نہیں۔ کسی بھی فلسطینی شہری کو سنگ تراشی کے لیے فیکٹری لگانے یا ٹھیکہ لینے سے قبل صہیونیوں کی کئی طرح کی کھڑی کی رکاوٹوں سے گذرنا پڑتا ہے۔ پہلے تو اسرائیلی فوج اس کی اجازت ہی نہیں دے گی۔ اگر کسی کو ہزار جتن کے بعد اجازت مل بھی جائے تو بھاری ٹیکسوں اور نام نہاد سیکیورٹی بہانوں کے ذریعے فلسطینی سنگ تراشوں اور فیکٹری مالکان کو بلیک میل کیا جاتا ہے۔آمدن کا معقول ذریعہجماعین قصبے کی مقامی یونین کونسل کے چیئرمین عاصم الحج اسعد نے ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حجر جماعین‘ نے سیکڑوں فلسطینیوں کو روزگار کا ایک معقول ذریعہ فراہم کیا ہے۔ رازانہ کی بنیاد پر فلسطینی مزدور، مستری، ڈرائیور اور ٹھیکیدار حجر جماعین نکالتے اور انہیں فیکٹریوں میں پہنچاتے ہیں۔ فیکٹری مالکان کانوں سے نکالے گئے سفید رنگ کے پتھر کو تعمیراتی مقاصد کے لیے مشینوں کے ذریعے کاٹ کر انہیں چھوٹے سائز میں تیار کرتے ہیں۔ حجر جماعین نہ صرف دیواروں کی تعمیر کے کام آتا ہے بلکہ اسے سنگ مرمر کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ سیکڑوں فلسطینیوں کے ذریعے روزگار کا معقول ذریعہ ہے۔ زیادہ تر اس کام میں مقامی آبادی اور جماعین قصبے کے شہری ہی حصہ لیتے ہیں۔ جب سے حجر جماعین کی نکاسی کا کام شروع ہوا ہے۔ مقامی سطح پر معیشت کو برگ وبار لگنے لگے ہیں۔حجر جماعین کی ایک کان کے دورے کے بعد عاصم الحج نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ اس قیمتی پتھر کو شہر سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ مقامی سطح پر اس کی طلب کم ہو چکی ہے۔ جماعین قصبے سے باہر اس پتھر کی بہت مانگ ہے مگر صہیونی انتظامیہ ٹھیکیداروں اور فیکٹری مالکان کو مسلسل بلیک میل کرکے ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔ فیکٹری مالکان کو بھاری بھاری ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔مقامی کان کے ایک مالک احمد سلامہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اگر کانوں سے اعلیٰ معیار کا پتھر ملے تو اس سے ٹھیکیداروں، فیکٹری مالکان اور خریداروں سب کو بہت فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ مگر انہیں اس پتھر کو جماعین سے باہرلے جانے کی اجازت نہیں۔ صہیونی فوج نے راستے میں جگہ جگہ چوکیاں بنا رکھی ہیں۔ پتھروں کو جماعین سے باہر لے جانے کی کوئی بھی کوشش بہت کم کامیاب ہوپاتی ہے۔ہمیں پتھروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے بعض اوقات جگہ کرائے پرلینا پڑتی ہے مگر صہیونی انتظامیہ بھاری رقوم کا تقاضا کرتی ہے۔ بعض اوقات ایک دونم’’ایک ہزار مربع فٹ‘‘ جگہ کے لیے 60 ہزار اردنی دینار مانگے جاتے ہیں۔قومی معیشت میں ترقیفلسطین میں کئی مقامات پر ماربل پتھر کے ذخائر موجود ہیں مگر ان پریا تو اسرائیلی انتظامیہ کا براہ راست قبضہ ہے وہ انہیں فلسطینیوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اس کے باوجود حجر جماعین کی کانوں سے نکالا جانے والا سفید پتھر سنگ مرمر کی مقامی صنعت کے فروغ کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فلسطین میں سنگ مرمر کی صنعت کی سالانہ آمد 700 ملین ڈالر ہے۔ فلسطینی وزارت اقتصادیات کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں شہری سنگ تراشی کی صنعت سے وابستہ ہیں جس نے فلسطینیوں کے لیے روزگار کے بے پناہ مواقع مہیا کیے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق فلسطین میں سنگ مرمر کی صنعت دنیا بھر میں پیدا ہونے والے سنگ مرمر کا 1.8 فی صد پیدا کرتی ہے۔ فلسطینی قومی پیداوار میں ماربل کی صنعت کا حصہ 4.5 فی صد ہے۔ اسرائیلی پابندیوں کے باوجود فلسطینی برآمدات کا 26 فی صد قیمتی تعمیراتی پتھر سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس میں حجر جماعین کا حصہ پانچ فی صد ہے۔فلسطین میں پتھر کی صنعت نے 25 ہزار افراد کو روزگار فراہم کر رکھا ہے۔ فلسطین میں سنگ تراشی اور تعمیراتی پتھروں اور سنگ مرمر کی تیاری کے لیے 1000 چھوٹی بڑی فیکٹریاں قائم ہیں۔ صرف جماعین اور اس کے اطراف میں 1300 فیکٹریاں موجود ہیں۔ اس سب کے باوجود فلسطینیوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ قابض انتظامیہ کی پابندیاں ہیں۔ اگر صہیونیوں کی پابندیوں سے آزاد ہو کر فلسطین میں پتھر کی صنعت کا کام کیا جائے یہ فلسطینی معیشت کے لیے بہت بڑی مدد گار صنعت بن سکتی ہے۔

بہ شکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

Recent Posts

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

کولکاتہ(معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستان کی چمڑا(لیدر) صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مستقبل بہت زیادہ امکانات سے بھرپور نظر آتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس مضمون...

شیئرمیں جعلی تیزی پیدا کرنے والوں کے خلاف سیبی کا کریک ڈاؤن

شیئرمیں جعلی تیزی پیدا کرنے والوں کے خلاف سیبی کا کریک ڈاؤن

ممبئی : شیئر بازار میں ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جسے ’پمپ اینڈ ڈمپ‘ کہتےہیں۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کہ کسی شیئر میں پمپ کے ذریعے ہوا بھرکر اسے خوب بڑھا کیا جائے اور جب یہ بڑا ہوجائے تو ساری ہوا نکال کر اسے ڈمپ یعنی پھینک دیا جائے ۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ چھوٹے...

ہندوستانی شیئر بازار امریکی بانڈز کی بڑھتی شرح سود سے خوفزدہ کیوں

ہندوستانی شیئر بازار امریکی بانڈز کی بڑھتی شرح سود سے خوفزدہ کیوں

ممبئی :گزشتہ روز امریکی اسٹاک مارکیٹس میں گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ جس کا اثر مقامی بازاروں پر بھی نظر آرہا ہے۔ امریکی مارکیٹ میں گراوٹ ۱۰؍سالہ ’ٹریزری بانڈز‘ کی شرح سود میں اضافے کی وجہ سے دیکھی گئی ہے اس سے اب شرح سود ۴؍ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا...