
بھیونڈی اردو کتاب میلہ کی تیاریاں زوروں پر،مرکزی وزیرپرکاش جائوڈیکر افتتاح کریں گے
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی(معیشت نیوز) قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے زیر اہتمام کوکن ایجوکیشن سوسائٹی بھیونڈی کے اشتراک سے رئیس ہائی اسکول میدان میں ۱۷دسمبر ۲۰۱۶ سے ۲۵دسمبر ۲۰۱۶ تک منعقد ہونے والے ’’۲۰واں کل ہند اردو کتاب میلہ‘‘کی تیاریاں زوروں پر ہیں جس میں ملک بھر سے ناشرین و تاجران کتب کی شرکت متوقع ہے۔
’’اردو میلہ‘‘ کے سرپرست عرفان جعفری کے مطابق’’ہم نے بھیونڈی،ممبرا،میرا روڈ کے ساتھ قرب و جوار کے بیشتر علاقوں کا دورہ کیا ہے ۔بھیونڈی میں عوامی سطح پر کارنر میٹنگس چل رہی ہیں اب تک تقریباً دس کارنر میٹنگوں کاا ہتمام کیا جا چکا ہے جبکہ مختلف اسکولوں میں طلبہ وطالبات کے ساتھ اساتذہ سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور’’اردوکتاب میلہ‘‘کے انعقاد سے متعلق پروگرام رکھا گیا ہے۔ان ابتدائی پروگرامس کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہےکہ اردو داں حلقے میں جوش و خروش ہے اور وہ ’’اردوکتاب میلہ‘‘ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہتے ہیں۔تشہیرکے لئے ممبرا،میرا روڈ اور بھونڈی میں بینرس لگائے جارہے ہیںبعض علاقوں میں تو لگ چکے ہیں اور بعض جگہوں پر ایک دو روز میں لگ جائیں گے،بینرس کے تعلق سے ایک خاص بات یہ ہے کہ اگر کوئی اپنی طرف سے بینر لگانا چاہے تو ہماری طرف سے مہیا کرائے گئے مواد سے چھیڑ چھاڑ کئے بغیر وہ اس میں اپنا نام ،ادارے کا نام یا تصویر لگا کر کسی بھی عوامی مقام پر آویزاں کر سکتا ہےہم نے اس کی اجازت دے رکھی ہے۔‘‘
عرفان جعفری کے مطابق’’۱۷ دسمبر سے ۲۵ دسمبر تک کے لئے ہم نے انتہائی خوبصورت پروگرام ترتیب دیا ہے جس میں شائقین اردو کو بہت کچھ دیکھنے اور سننے کا موقع ملے گا۔بلکہ اگر میں یہ دعویٰ کروں کہ ماضی میں منعقد ہونے والے پروگرامس سے اس بار کا اردو کتاب میلہ منفرد ہوگا ،تویہ بے جا بات نہ ہوگی‘‘۔
اردو کتاب میلہ کی سرپرستی کر رہے مشہور شاعر عبید اعظم اعظمی معیشت ڈاٹ اِن سے کہتے ہیں’’کئی دنوں کی مسلسل کوششوں کے بعد اب ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ عوام اردوکتاب میلہ کے تعلق سے بیدار ہے اور اس سے بھر پور استفادہ کرنا چاہتی ہے۔اردو اسکولوں کا ساتھ،طلبہ و طالبات کی محبت اور اساتذہ کی محنت سے یہ پروگرام کامیابی سے ہمکنار ہونے کے لیے تیار ہے۔میں نے ذاتی طور پر یہ محسوس کیا ہے کہ پہلی مرتبہ عوام میں یہ بات محسوس کی جارہی ہے کہ اگر ہم اپنی زبان کو ابھی نہیں بچائیں گے تو پھر اردو زبان بھی ہاتھ سے نکل جائے گی اور نئی نسل نہ تو ہمیں معاف کرے گی اور نہ ہی اس کی طرف متوجہ ہی ہوگی۔‘‘
اردوکتاب میلہ کے کنوینر امتیاز خلیل معیشت ڈاٹ اِن سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں’’الحمد لللہ پروگرام کی تمام تیاریاں اپنے اختتامی مراحل پر ہیں ۔اردو میلہ کا افتتاحی پروگرام ’’اردو کارواں‘‘کی شکل میں نکلے گا جس کی قیادت مرکزی وزیر پرکاش جائوڈیکر کریں گے۔جبکہ بھیونڈی،ممبرا اور میرا روڈ کے بیشتر اسکولس اس کتاب میلہ میں شامل ہوں گے۔ممبرا سے اسکولی طلبہ کو لانے لے جانے کے لیے دس بسوں کا اہتمام کیا گیا ہے جس کی ذمہ داری مقامی لوگوں نے قبول کی ہے۔مختلف اسکول اور کالج کے طلبہ و طالبات نے بڑی تعداد میں کتاب میلہ میں شرکت کا عندیہ دیا ہے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ بیشتر اسکولوں میں پیسہ جمع کرنے والا ’’گلک‘‘تقسیم کیا گیا ہے جس میں بچے روزانہ پیسے جمع کر رہے ہیں ہر بچے نے دو سو روپئے کا ٹارگیٹ صرف کتاب خریدنے کے لیے طے کیا ہے۔‘‘
امتیاز خلیل کہتے ہیں’’ مجھے امید ہے کہ اردو کتاب میلہ میں تقریباً ڈیڑھ کروڑ کی کتابیں فروخت ہوں گی ‘‘،نوٹ بندی کا اثر کس قدر ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں امتیاز کہتے ہیں’’نوٹ بندی کے اثر سے ہم لوگ تھوڑے پریشان ضرور تھے لیکن جب مختلف اسکولوں کے ذمہ داران نے اپنے اپنے اسکول کا خریداری ٹارگیٹ بتایا تو ہماری پریشانیاں کم ہوتی نظر آرہی ہیں۔اسی کے ساتھ مخیر حضرات نے بھی اس کتاب میلہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے لہذا ان اقدامات کی روشنی میں محسوس ہوتا ہے کہ نوٹ بندی کا بہت زیادہ اثر نہیں ہوگا۔ویسے ہم نے ناشرین و تاجران کتب سے کہا ہے کہ وہ سویپنگ مشین لے کر آئیں تاکہ اگر کوئی ڈیجیٹل ادائیگی چاہے تو اسے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘
امتیاز خلیل کے مطابق’’مختلف علاقوں میں لوگوں کو ذمہ داری تفویض کی گئی ہے مثلاً بھیونڈی میں جماعت اسلامی کے سابق امیر حلقہ نذر محمد مدعو کے بھائی مخلص مدعوکو ذمہ دار بنایا گیا ہے۔میرا روڈ میں ماہنامہ شاعر کے سب ایڈیٹر حامد اقبال صدیقی کو ذمہ داری دی گئی ہے جبکہ ممبرا میں عبید اعظم اعظمی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں‘‘۔