ہندوستانی معیشت پانچ لاکھ کروڑ ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کی اہل : مودی

 وزیر اعظم نریندر مودی
وزیر اعظم نریندر مودی

نئی دہلی:’’ 2024 تک ہندوستان کو ایک 5 ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کا مقصد ایک چیلنج تو ہے لیکن اسے یقینی طور پر حاصل کیا جاسکتا ہے‘‘ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نریندر مودی نےنئی دلّی میں راشٹرپتی بھون کلچرل سینٹر میں نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی پانچویں میٹنگ میں کیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ریاستوں کو اپنی بنیادی صلاحیت پہچاننا چاہیے اور ضلعی سطح سے شروع کرتے ہوئے جی ڈی پی کے نشانوں کو اوپر اٹھانے کے لیے کام کرنا چاہیے‘‘۔حالیہ پارلیمانی انتخابات کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری عمل قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ’’ اب وقت آگیا ہے کہ ہر کوئی ہندوستان کی ترقی کے لیے کام کرے۔ انھوں نے غریبی، بے روزگاری، قحط سالی، سیلاب، آلودگی، بدعنوانی اور تشدد وغیرہ کے خلاف ایک اجتماعی لڑائی کی بات کہی۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس پلیٹ فارم پر موجود سبھی کے لیے 2022 تک ایک نیو انڈیا کے حصول کا ایک مشترکہ مقصد ہے۔ سوچھ بھارت ابھیان اور پی ایم آواس یوجنا اس بات کی مثالیں ہیں کہ مرکزی اور ریاستیں ساتھ مل کر کیا کیا کرسکتے ہیں۔
ترقی پذیر ممالک کی ترقی میں برآمدات کے شعبے کو ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فی کس آمدنی کو بڑھانے کے لیے مرکز اور ریاستوں کو برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہوگاکیونکہ شمال مشرقی ریاستوں سمیت کئی ریاستوں میں برآمدات کے بہت زیادہ امکانات ہیں جن کا فائدہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی سطح پر برآمدات کے فروغ سے آمدنی اور روزگار دونوں کو فروغ حاصل ہوگا۔پانی کو زندگی کے لیے ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پانی بچانے کی ناکافی کوششوں کے نتیجے غریبوں کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئی تشکیل شدہ جل شکتی وزارت پانی کے بارے میں ایک کامل نظریہ فراہم کرے گی۔ انھوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ پانی کے تحفظ اور بندوبست کے سلسلےمیں اپنی کوششوں کوبھی یکجا کریں۔انھوں نے کہا کہ پانی کے دستیاب وسائل کا بندوبست بھی بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2024 تک ہر ایک دیہی گھر کو پائپ کے ذریعے پانی فراہم کرانے کا مقصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ پانی کے تحفظ اور پانی کی سطح کو اونچا اٹھانے پر توجہ دینی ہوگی۔ انھوں نے پانی کے تحفظ اور بندوبست کے سلسلے میں کئی ریاستوں کے ذریعے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ پانی کے تحفظ اور بندوبست کے لیے قوانین اور ضابطے مثلا ماڈل بلڈنگ بائی لاز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ پی ایم کرشی سینچائی یوجنا کے تحت ضلع سینچائی منصوبوں کو احتیاط کے ساتھ نافذ کرنا ہوگا۔سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی ددو گنی کرنے کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی عہدبندی کا اعادہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے لیے ماہی گیری، مویشی پروری، باغبانی، پھلوں اور سبزیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم کسان- کسان سمان ندھی- اور دیگر کسانوں پر مرکوز اسکیموں کے فائدے مقصود استفادہ کنندگان تک پہنچنے چاہئیں۔ زراعت میں ڈھانچے سے متعلق اصلاحات کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کارپوریٹ سرمایہ کاری، مضبوط لاجسٹکس کو فروغ دینے اور بازار کی بھرپور مدد فراہم کرانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اناج کی پیداوار سے زیادہ تیز رفتار سے فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کو فروغ ملنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *