Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

نئے زرعی قوانین: کسانوں اور حکومت کے درمیان تعطل کو حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی

by | Apr 1, 2021

kisaan

نئی دہلی، مارچ 31: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں اور حکومت کے مابین تعطل کو حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔

کمیٹی کے رکن انل گھنوت نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’یہ رپورٹ 19 مارچ کو پیش کی گئی تھی۔‘‘

تاہم انھوں نے اس رپورٹ کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں کیوں کہ یہ ایک ’’خفیہ عمل‘‘ تھا۔

گھنوت نے دی ہندو کو بتایا کہ اس رپورٹ کو جو سیل بند لفافے میں جمع کرائی گئی تھی، اس کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ کو منظرعام پر لایا جائے گا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق سپریم کورٹ اس معاملے پر 5 اپریل کو اگلی سماعت کرے گی۔

کسان یونینوں اور مرکز کے مابین متعدد دور کے مذاکرات اس تعطل کو حل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے جنوری میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ عدالت نے قوانین کے نفاذ کو بھی معطل کردیا تھا اور کمیٹی کو تینوں قوانین کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے یونینوں اور دیگر مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کرنے کا حکم دیا تھا۔

آل انڈیا کسان رابطہ کمیٹی کے سربراہ بھوپندر سنگھ مان، انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے جنوبی ایشیاء کے ڈائریکٹر پرمود جوشی، زرعی ماہر معاشیات اشوک گلاٹی اور مہاراشٹر شیتکاری سنگٹھن کے ممبر انل گھنوت کو کمیٹی کے ممبران کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے مطابق پینل نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کل 12 دور میں مشاورت کی جن میں کسان گروپس، کسان پروڈیوسر تنظیمیں، خریداری ایجنسیاں، پیشہ ور افراد، ماہرین تعلیم، نجی اور ریاستی زراعت کی مارکیٹنگ بورڈ وغیرہ شامل تھے۔ اس نے رپورٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے نو مرتبہ آپس میں ملاقاتیں بھی کیں۔

معلوم ہو کہ کسانوں نے اس پینل سے بات چیت کرنے سے انکار کردیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ کمیٹی کے تمام ممبران زرعی قوانین کے حامی ہیں اور ’’حکومت نواز‘‘ ہیں۔ اس تنازعے کے دوران 14 جنوری کو کمیٹی کے ایک ممبر بھوپندر سنگھ مان نے خود کو اس پینل سے الگ کرلیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ پنجاب اور ملک کے کسانوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔

 

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...