Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

پہل: جھانسی-الہ آباد میں مندروں-مسجدوں نے اتارے لاؤڈ اسپیکر

by | Apr 26, 2022

لکھنؤ :(ایجنسی)

مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر اور ہنومان چالیسا کے معاملے پر تنازع زور پکڑ رہا ہے وہیں یوپی سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔ جھانسی ضلع میں رام جانکی مندر اور مسجد انتظامیہ نے اپنے متعلقہ لاؤڈ اسپیکرز اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح الٰہ آباد کے کئی مندروں نے یا تو اپنے مندروں میں لاؤڈ اسپیکر کی آواز کم کر دی ہے یا لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے ہیں۔ کئی دوسرے شہروں کی مساجد نے لاؤڈ اسپیکر کی آواز بہت کم کر دیے ہیں۔ دوسری جانب اے ڈی جی پی یوپی پرشانت کمار کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے اب تک 125 لاؤڈ اسپیکرز کو اترواچکی ہے ۔

 

 

 

ستیہ ہندی کی خبر کے مطابق جھانسی کے بڑاگاؤں میں رام جانکی مندر سب سے زیادہ قابل احترام مندروں میں سے ایک ہے اورسنی جامع مسجد اس سے کچھ ہی فاصلے پر گاندھی چوک علاقے میں ہے ۔ دونوں نے اپنے اپنے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مندر میں صبح کی آرتی لاؤڈ اسپاکر کے ذریعہ کی جاتی تھی۔ اسی طرح لاؤڈ اسپیکر کااستعمال دن میں پانچ بار اذان کے لئے کیا جا تاتھا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال نے ایک تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ بندیل کھنڈ مکتی مورچہ کے کنوینر بھانو سہائے نے کہا، ’’جھانسی میں ہندو مسلم بھائی چارے کو فروغ دینے کی پہل دل کو چھو لینے والی ہے۔ وہ رانی لکشمی بائی کے آدرشوں پر قائم رہے جو جھانسی کی ثقافت میں گہری جڑیں رکھتے ہیں۔ ان کی فوج میں جب وہ انگریزوں سے لڑتے تھے تو لوگ مل کر ہر ہر مہادیو اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے تھے۔ یہ ہماری فرقہ وارانہ ہم آہنگی تھی۔ جو ٹوٹ گیا۔ مندر کے پجاری شانتی موہن داس نے کہا کہ یہ فیصلہ لوگوں میں محبت اور بھائی چارے کا پیغام پھیلانے کے لیے لیا گیا ہے۔ آرتی روزانہ صبح اور شام کی جاتی ہے، بھجن باقاعدگی سے پڑھے جاتے ہیں لیکن لاؤڈ اسپیکر کے بغیر۔

 

 

 

سنی جامع مسجد کے حافظ تاج عالم نے کہا کہ دو لاؤڈا سپیکرز کوہٹانے کے لئے یہ قدم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہم بھائی چارہ اور ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں اور اس (لاؤڈ اسپیکر) کو راستے میں آنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ میری دعا ہے کہ ملک میں یہ ہم آہنگی قائم رہے اور لوگ امن سے رہیں۔ ہمارے پاس مسجد کے اندر چھوٹے اسپیکر ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آواز باہر نہ جائے اور مسجد کے اندر ہی رہے۔

 

 

 

الہ آباد میں بھی پہل

 

 

پریاگ راج میں قدیم ماں الوپشنکری مندر نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بند کر دیا ہے۔ پیر اور جمعہ کو یہاں بہت زیادہ بھیڑ ہوتیہے۔ اس دن چھوٹے اسپیکر سے کام لیا جاتا ہے۔ اسی طرح ماں کلیانی دیوی مندر اور ماں للیتا دیوی مندر میں بڑے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بند ہو گیا ہے۔ چھوٹے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو باہر نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ منکمیشور مندر کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ پوجا اور رسومات میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں کریں گے۔ اسی طرح وینی مادھو مندر دارا گنج میں بھی لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بہت آہستہ کر دیا گیا ہے۔ اسے بہت خاص مواقع پر استعمال کیا جائے گا۔ یونیورسٹی باندھ واقع بڑے ہنومان مندر کے بڑے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ منگل اور ہفتہ کو چھوٹے اسپیکر استعمال کئے جا رہے ہیں جن کی آواز باہر نہیں جاتی۔ تاہم وشوا پروہت پریشد کے صدر بپن پانڈے نے کہا کہ سنگم علاقے میں لاؤڈ اسپیکر کی اجازت ہونی چاہیے۔

 

 

 

اے ڈی جی پی کا دعویٰ

 

 

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار کا کہنا ہے کہ پولیس نے اب تک 125 لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹا دیا ہے، اور لوگوں نے خود ہی تقریباً 17,000 لاؤڈ اسپیکروں کی آواز کو کم کردی ہے۔

 

 

ریاست کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش اوستھی نے کہا کہ مذہبی مقامات سے غیر قانونی لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا حکم ہفتہ کو جاری کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں اضلاع سے 30 اپریل تک تعمیل رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں اجازت کے بغیر کسی بھی مذہبی جلوس یا شوبھا یاترا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی جگہوں پر لاؤڈ اسپیکر لگانے کی اجازت نہ دی جائے۔ یہ حکم اس لیے آیا ہے کہ عید اور اکشے ترتیا کا تہوار اگلے مہینے ایک ہی دن ہونے کا امکان ہے اور آنے والے دنوں میں بہت سے دوسرے تہوار بھی آنے والے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر کسی کو آزادی ہے کہ وہ اپنے مذہبی نظریے کے مطابق اپنی عبادت کے طریقہ کار پر عمل کرے، جبکہ پولیس کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اضافی چوکس رہنے کی تنبیہ کی گئی۔

 

 

 

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...