نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ملازمین اور پنشنرز کے لیے اچھی خبر ہے۔ مرکزی حکومت امکان ہے کہ مہنگائی الاؤنس کو موجودہ ۳۸؍فیصد سے بڑ؍ا کر ۴۲؍فیصد کر دے گی۔ اس سے ایک کروڑ سے زیادہ مرکزی ملازمین اور پنشنرز کو فائدہ ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ایک فارمولے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ملازمین اور پنشنرز کے لیے مہنگائی الاؤنس کا حساب لیبر بیورو کی طرف سے ہر ماہ جاری کیے جانے والے صنعتی کارکنوں کے لیے صارف قیمت اشاریہ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ لیبر بیورو وزارت محنت کا ایک حصہ ہے۔ اس سے پہلے یکم جولائی سے ڈی اے میں چار فیصد اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد یہ بڑھکر ۳۸؍ فیصد ہو گیا تھا۔
آل انڈیا ریلوے مین فیڈریشن کے جنرل سکریٹری شیو گوپال مشرا نے کہا، مہنگائی الاؤنس میں اضافہ ۴ء۲۳؍ فیصد ہے۔ لیکن حکومت ڈی اے میں اعشاریہ نہیں لیتی۔ ایسی صورت حال میں ڈی اے میں چار فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسے ۳۸؍فیصد سے بڑ؍ا کر ۴۲؍فیصد کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ کا محکمہ اخراجات ڈی اے میں اضافے کی تجویز پیش کرے گا۔ اس میں اس کا ریونیو اثر بھی بتایا جائے گا۔ اس تجویز کو منظوری کے لیے مرکزی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔ مہنگائی الاؤنس میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری ۲۰۲۳ء سے ہوگا۔
اس وقت اگر کسی ملازم کی بنیادی تنخواہ ۱۸؍ہزار روپے ہے تو ۳۸؍فیصد کے حساب سے اسے ۶ہزار ۸۴۰؍روپے ڈی اے ملتے ہیں۔ اگر ڈی اے ۴۲؍فیصد ہو جاتا ہے تو ملازم کو ۷؍ہزار ۵۶۰؍روپے مہنگائی الاؤنس کے طور پر ملیں گے۔ یعنی اسے ۷۲۰؍روپے مزید ملیں گے۔ یعنی سال کے حساب سے ۸ہزار ۶۴۰؍کروڑروپے کا فائدہ ہوگا۔ اسی طرح اگر کسی سرکاری ملازم کی بنیادی تنخواہ ۵۶؍ہزار روپے ہے تو ۳۸؍ فیصد کی شرح سے مہنگائی الاؤنس ۲۱؍ہزار ۲۸۰؍روپے ہے۔ ۴؍فیصد اضافے کے بعدیہ ۲۳؍ہزار ۵۲۰؍ روپے ہو جائے گا۔ ۲۶؍ہزار ۸۸۰؍روپے کا سالانہ فائدہ ہوگا۔