Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

آبادی کنٹرول قانون اور مسلمان

by | Sep 20, 2022

مشرف شمسی 
کانگریس نے اپنے دور حکومت میں اچھا برا  جو بھی کچھ کیا بی جے پی اور آر ایس ایس اُن سب چیزوں کو کرنے پر آمادہ ہے اور کرتی جا رہی ہے۔سنجے گاندھی نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے نسبندی کی شروعات کی تھی ۔یہ اور بات ہے کہ نسبندی سے بھارت کی آبادی کو کنٹرول کرنے میں خاطر خواہ  کامیابی نہیں ملی لیکن سنجے گاندھی کے اس قدم سے اندرا گاندھی اور کانگریس کو کافی پریشانی اور نقصان اٹھانا پڑا ۔اب موجودہ بی جے پی حکومت بھی آبادی کنٹرول قانون لانے کے لئے بضد ہے ۔یہ قانون اس لیے بھی لایا جائے گا کہ اس سے بی جے پی کو سیاسی فائدہ حاصل ہونے کی امید ہے۔ آبادی کنٹرول قانون مسلمانوں کے خلاف ایک ماحول کھڑا کرنے کی کوشش کی شکل میں دیکھا جانا چاہئے۔۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 1991 کے مردم شُماری کے مطابق بھارت کی آبادی کی اضافہ شرح نمود 2.1  فیصدی پہنچ چکی ہے ۔ہاں مسلمانوں کی آبادی میں 2.6 فیصدی  کا ضرور اضافہ ہو رہا ہے ۔بھارت کی آبادی کا شرح اضافہ 2.1 پہنچنے کا مطلب ہے کہ آئندہ پندرہ سے بیس سال میں بھارت کی آبادی میں اضافہ ہونا تقریباً بند ہو جائیگا۔سرکار حمایتی میڈیا اس آبادی کنٹرول قانون جو پارلیمنٹ میں لایا جانا ہےکو مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سے جوڑ کر دکھا رہا ہے ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی بھارت میں ہندوؤں  کے مقابلے زیادہ تیزی سے نیچے ا رہی ہے ۔1991 کے مردم شُماری کے مطابق مسلمانوں کی آبادی کی شرح ضرور 2.6 فیصدی ہے لیکن مسلمانوں کی آبادی جو 1981کی مردم شُماری میں 4.2 فیصدی سے بڑھ رہی تھی اب کم ہو کر 2.6 فیصدی تک پہنچ چکی ہے جبکہ ہندوؤں کی آبادی شرح میں اضافہ 3.6 فیصدی کے ساتھ ہو رہا تھا وہ گھٹ کر 2.1 فیصدی ہوا ہے۔یعنی ہندوؤں کے مقابلے مسلمانوں کی آبادی بھارت میں زیادہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔لیکن  اسکے باوجود اس قانون کو مودی سرکار ضرور لائے گی۔کیونکہ مودی سرکار اپنی ناکامی کو بڑھتی آبادی سے ہمیشہ جوڑ کر بتاتی رہی ہے ۔اس ملک میں روزگار کی کمی اور کم ہوتی کھیتی لائق زمین کو بھی بڑھتی آبادی سے منسلک کیا جاتا رہا ہے ۔ اس ملک میں آبادی میں اضافہ کے لئے صرف اور صرف مسلمانوں کو ذمےدار ٹھہرانے کی کوشش ہوتی رہی ہے۔ہوں بھی کیوں نہیں جیسے ہی آبادی کنٹرول قانون کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے ٹی وی چینلوں پر ڈیبیٹ شروع ہو جاتا ہے ۔پھر اس موضوع پر کسی داڑھی والے نام نہاد مولویوں کو چینل پر بیٹھایا جاتا ہے جنہیں اس ملک میں بڑھتی آبادی پر کوئی ریسرچ نہیں ہوتا ہے اور وہ آبادی پر کنٹرول کو قرآن اور حدیث کے مطابق منافی بتانے لگتے ہیں ۔جیسے ہی ٹی وی چینلوں پر بیٹھے مولویوں نے آبادی کنٹرول کو مسلمانوں سے منسلک کیا ٹی وی چینلوں اور بی جے پی کا کام ہو جاتا ہے۔ٹی وی چینل یہ بتانے سے گریز نہیں کرتی ہیں کہ دیکھو اس قانون سے مسلمان  کتنا خوف زدہ ہے ۔پھر بی جے پی اپنے پروپیگنڈہ مشینری کے ذریعے یہ بتانے میں کامیاب ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہا ہے آئندہ تیس چالیس سالوں میں مسلمان اس ملک میں ہندو سے زیادہ ہو جائیںگے۔جبکہ حقیقت ٹھیک اس سے مخالف  ہے.2021 کی مردم شُماری کے ریکارڈ سامنے آئینگے تو اس میں بہت سی چیزیں اور صاف ہو جائے گی ۔رہا سوال آبادی میں اضافہ کا تو اس کی اصل وجہ تعلیم ہے۔شہر میں تعلیم زیادہ ہے تو شہر میں آبادی میں اضافہ کی شرح نمود کم ہے جبکہ گاؤں میں آبادی کا شرح نمود زیادہ ہیں کیونکہ گاؤں میں شہر کے مقابلے میں تعلیم کی کمی ہے ۔
بی جے پی اور آر ایس ایس ان سب باتوں کو اچھے سے جانتی اور سمجھتی ہے لیکن آج تک مسلمانوں کے خلاف آبادی سے منسلک جو پروپیگنڈہ کیا گیا ہے اُسے صحیح ثابت کرنے کے لئے آبادی کنٹرول قانون لانا مودی اور شاہ حکومت کے لئے لازمی ہو گیا ہے ۔اس قانون سے بھلے ہی ہندوؤں کا نقصان زیادہ ہوگا لیکن بتایا جائے گا کہ کس طرح مسلمانوں کی بڑھتی آبادی میں آبادی کنٹرول قانون سے بریک لگا ہے۔مسلمانوں میں اب شاد و نادر ہی پہلی بیوی کے رہتے دوسری شادی کوئی کرتا ہے ۔اپنے اِرد گرد دیکھیں شاید ہی کسی جوڑے نے دو سے زیادہ بچّے کی جستجو کی ہوتی نظر آتی ہے ۔اسلئے مسلمانوں کو آبادی کنٹرول قانون سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ٹی وی پروپیگنڈہ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔جیسے جیسے مسلم آبادی میں تعلیم حاصل کرنے کی مقابلہ آرائی ہو رہی ہے لوگوں کا نظریہ بچوں کے تئیں بدلتا جا رہا ہے ۔تعلیم یافتہ مسلم گھر اب لڑکے اور لڑکیوں میں فرق نہیں دیکھتے ہیں ۔اسلئے لڑکے کی حصول کے لئے ایک کے بعد ایک بچہ پیدا کرنے کی کوشش بھی نہیں کر تے ہیں ۔
مودی سرکار کا آبادی کنٹرول قانون سے یقیناً مسلمانوں پر زیادہ اثر نہیں ہوگا لیکن اس قانون کا سیاسی فائدہ اٹھانے میں موجودہ سرکار کوئی دقیقہ نہیں چھوڑے گی ۔

Recent Posts

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک) ہندوستان کی معیشت، جو کہ ایک ترقی پذیر مخلوط معیشت ہے، عالمی سطح پر اپنی تیزی سے ترقی کی صلاحیت اور متنوع معاشی ڈھانچے کی وجہ سے نمایاں ہے۔دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے اگر ہم برائے نام جی ڈی پی (Nominal GDP) کی...

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی چمڑا صنعت کے موجودہ حالات، چیلنجز، مواقع، تکنیکی ترقی اور مستقبل کے امکانات

کولکاتہ(معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستان کی چمڑا(لیدر) صنعت ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مستقبل بہت زیادہ امکانات سے بھرپور نظر آتا ہے۔ یہ صنعت نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے بلکہ برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم شراکت دار ہے۔ اس مضمون...