علی گڑھ میں ہونے والی ’دھرم سنسد‘ ملتوی

                                                                                                                                                            علی گڑھ :(ایجنسی)

ہری دوار تنازع کے بعد علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے 22 اور 23 جنوری کو شہر میں مجوزہ دھرم سنسد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ کئی معزز شہریوں، اقلیتی اداروں اور سابق مرکزی وزیر قانون کپل سبل نے بھی ضلع انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر اس کے انعقاد کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ کیونکہ اس سے فرقہ وارانہ طور پر حساس شہر میں کشیدگی پیدا ہونے کا اندیشہ تھا۔اے ڈی ایم (سٹی) آر کے پٹیل کا کہنا ہے کہ چونکہ ریاست میں مثالی ضابطہ اخلاق اور کووڈ گائیڈلائنس نافذ ہیں اس لیے دھرم سنسد کے کنوینر کو اس کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ نہ تو اجازت دی گئی تھی اور نہ ہی دی جائے گی۔ کئی معزز شہریوں، سبکدوش افسران، پروفیسروں اور سماجی کارکنان نے بھی ضلع مجسٹریٹ سیلوا کماری کو خط لکھ کر کہا تھا کہ علی گڑھ میں دھرم سنسد کا انعقاد ہری دوار کی طرز پر کیا جا رہا ہے۔ چونکہ علی گڑھ ایک حساس شہر ہے اس لیے یہ انعقاد رخنہ انداز ہو سکتا ہے۔ پورے ملک کا پرامن ماحول اسمبلی انتخابات کے درمیان سماج میں تناؤ اور خوف پیدا کر سکتا ہے۔ اس لیے مفاد عامہ میں اس طرح کے پروگرام کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

 

 

 

علاوہ ازیں عرضی دہندہ نے ہریدوار اور دہلی میں منعقد دھرم سنسد کے تعلق سے مجرمانہ کارروائی کا بھی مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی میں علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ کو بھی خط لکھ کر یہ یقینی کرنے کے لیے مناسب کارروائی کا مطالبہ کیا تھا کہ مجوزہ انعقادات میں اشتعال انگیز تقریر کی اجازت نہیں دی جائے۔

 

 

 

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے اراکین نے بھی ضلع مجسٹریٹ سے مجوزہ دھرم سنسد کے لیے اجازت نہ دینے کی گزارش کی تھی۔ پارٹی کے ضلعی صدر غفران نور نے کہا تھا کہ ہریدوار میں منعقد دھرم سنسد کے دوران مبینہ طور سے نازیبا کلمات ادا کیے گئے جس سے فرقہ وارانہ خیر سگالی کو نقصان پہنچا تھا اور اب وہی لوگ علی گڑھ میں اس کا انعقاد کر رہے ہیں جو تشویشناک ہے۔

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *